ہچکی کیوں اور کیسے آتی ہے؟؟؟
(پرنسپل (ر)غلام قادر ہراج)
جب انسانی معدے میں صفرا یا بلغم چمٹ جائے یا معدہ میں کوئی گراں چیز گرے تو ہچکی پیدا ہوجاتی ہے جس طرح پھیپھڑوں کی حرکت سے کھانسی کی آواز آتی ہے اس طرح جب معدے کا منہ حرکت کرتا ہے تو ہچکی کی آواز نکلنا شروع ہوجاتی ہے۔ ہچکی دور کرنے کے چند نسخہ جات پیش خدمت ہیں۔
٭ پانی میں شکر ملا کر پئیں۔ ٭ نرم گنے گنڈیریاں مسلسل چوسیں۔ ٭ پیاز دھو کر نمک لگا کر کھائیں۔ ٭ مور کے پر لیں اندر کے گول چاند لے کر جلالیں‘ راکھ کو شہد میں ملا کر چٹائیں۔ ٭ کیکر کے کانٹے دو تولہ لیکر آدھ کلو پانی میں جوش دیں‘ چھان کر ایک تولہ شہد ملا کر پئیں۔ ٭ لونگ کھالیں‘ آرام آجائے گا۔٭ تین گرام کلونجی کا سفوف ایک چمچ مکھن میں ملا کر کھائیں۔ ٭ چھوٹی الائچی چھلکے سمیت چلم میں رکھیں‘ اس کا دھواں اندر لے جائیں۔ ٭ چھوٹی الائچی کے چھلکے چھ ماشہ لیں‘ پانی میں جوش دے کر پلائیں۔ ٭ ترش اور کھٹ میٹھا انار کھائیں۔ ٭ایک کالی مرچ سوئی میں چبھوئیں‘ا ٓگ لگا کر بجھادیں۔ دھواں مریض کی ناک میں ڈالیں۔ ٭ دھنیا خشک کو تمباکو کی جگہ چلم میں رکھیں اور دھواں اندر لے جائیں۔ ٭ مولی کو پانی میں جوش دے کر پلائیں۔ ٭ پیپل کی چھال کو جلا کر کوئلہ بنائیں اور پانی میں بجھادیں‘ یہ پانی پلائیں۔ ٭ اندرائن کی جڑ تین ماشہ باریک پیس لیں‘ 5تالہ پانی میں حل کریں دو تین بوندیں مریض کی ناک میں ڈالیں۔ ٭ درخت خرما کے شگوفہ کا چھلکا خشک کرکے اور کوٹ کر ایک مثقال برابر مریض کو دیں۔ ٭امرت دھارا (ست پودینہ‘ کافور‘ اجوائن ہم وزن) ایک سے دو بوند بتاشہ میں ڈال کر کھائیں۔ ٭ ست پودینہ ایک رتی‘ گل قند دو تولہ ملا کر کھائیں۔ ٭ لیموں کاٹ لیں اور رس چٹائیں۔ ٭ پودینہ کی پتیاں تین ماشہ کھلائیں۔ ٭ سرکہ 12ملی لیٹر ہچکی کے وقت لیں۔ ٭ ایک دو منٹ سانس روک لیں یا ایک گلاس سرد پانی تیزی کے ساتھ پئیں۔ ٭ہلدی‘ تمباکو کی جگہ چلم میں ڈالیں اور کش لگائیں۔ ٭ انسان کے سر کے بال باریک کپڑے کی پوٹلی میں باندھیں اور توے پر گرم کرکے مریض کو سونگھنے کیلئے کہیں‘ ہچکی فوراً بند ہوجائے گی۔ ٭ رائی کو پانی میں حل کریں‘ پندرہ منٹ کیلئے خم معدہ کے اوپر لیپ کردیں۔
جوڑوں کا درد
جھنگ‘ فیصل آباد روڈ پر اڈہ ٹھیکری والا سے شمال مغرب کی جانب چار کلومیٹر کے فاصلے پر چک 41ج۔ ب واقع ہے وہاں میرے ایک دوست ریٹائرڈ ہیڈماسٹر ہائی سکول رانا محمد اکرام صاحب جوڑوں کے درد میں مبتلا تھے کہ اٹھنا بیٹھنا ان کیلئے دشوار ہوچکا تھا۔ چند ماہ قبل ان سے ملاقات ہوئی تو ٹھیک ٹھاک چل رہے تھے۔ جوڑوں کے درد کا نام و نشان تک نہ تھا۔ استفسار کرنے پر ان سے جو نسخہ ملا وہ قارئین کی نذر کررہا ہوں۔ ایک کلو نلیوں والی ہڈیاںکٹا (بھینسا) کی لے لیں۔ انہیں تین کلو پانی میں پکائیں‘ ادرک‘ کالی مرچ‘ لہسن نمک حسب ذائقہ ڈالیں۔ جب پانی ایک کلو رہ جائے تو یہ خوراک دو دن صبح وشام لینی ہے۔ ایک ماہ متواتر یہ دوا استعمال کرنی ہے۔ دوران دوا لونگ کا تیل اور زیتون کا تیل ملا کر ٹھیک ٹھاک مالش کریں۔ رانا صاحب نے دو ہفتے یہ خوراک استعمال کی کہ جوڑوںکے درد کا نام و نشان تک نہ رہا۔
دمہ! پرہیز علاج سے بہتر ہے
(حاجی محمد وارث‘ راولپنڈی)
دمہ سانس کی نالی کی پرانی سوزش سے ہوتا ہے جس سے سانس لینے کا عمل دشوار ہوجاتا ہے۔ ٭ دمہ کے مریض کے ساتھ رہنے والے یا کام کرنے والوں کو گھبرانے کی ہرگز ضرورت نہیں٭ گھروں میں بچھائے جانے والے قالین اور ان میں چھپا گرد دمہ کا باعث بنتے ہیں۔ ٭ دمہ کے مریض کو قطعی طور پر مایوس نہیں ہونا چاہیے تاہم مناسب دیکھ بھال ضروری ہے۔ ٭ تشخیص میں مریض کی بیماری کی کہانی (ہسٹری) بہت اہم ہے‘ خون بلغم کا معائنہ الرجی دیکھنے کیلئے زیادہ شدید درد میں اس کے ایکسرے بھی کیے جاتے ہیں۔
پیک فلومیٹر: یہ ایک انتہائی اہم اور سستا آلہ ہے جس سے مریض کی تشخیص میں مدد ملتی ہے اور اس کی بیماری کی نوعیت کا پتا چلتا ہے‘ دمہ کی تشخیص یا علاج کیلئے دنیا بھر کے ماہر امراض اس بات پر متفق ہیں کہ الرجی ٹیسٹ کروانے کی مجموعی طور پر اورو یکسی نیشن کی قطعی ضرورت نہیں۔
دمہ سے بچاؤ کی احتیاطیں: مجموعی طور پر کہا جاتا ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے دمہ میں یہ بات بہت اہم ہے کہ وہ الرجی سے بچے۔ موسم بہار میں باغات یا پارکوں میں جانے سے احتیاط کریں‘ گردوغبار سے بچیں‘ گھر میں جھاڑ پونچھ کے وقت منہ اور ناک کو ڈھانپ کر رکھیں۔ مریض کی موجودگی میں گھر میں صفائی گیلے کپڑے سے کی جائے اور صفائی سے پہلے پانی کا چھڑکاؤ کرلیا جائے‘ بعض مریض مناسب دیکھ بھال سے اپنی طبی عمر پاتے ہیں لیکن ایک بات دھیان میں رکھنی چاہیے جس طرح بلڈپریشر اور شوگر کے مریض کو تازندگی ادویات کا استعمال کرنا پڑتا ہے اسی طرح دمہ کے مریض کو بھی تازندگی تھوڑی بہت ادویات کھانی پڑتی ہیں تاہم دمہ کا پروفائل ان دونوں بیماریوں سے کہیں بہتر ہے۔ کم سے کم دوائی کی ضرورت پڑتی ہے اس وقت دنیا میں تقریباً سوملین افراد دمہ کے مرض کا شکار ہے اور کم سے کم دوائی کی ضرورت پڑتی ہے تمام آبادی میں دمے کے مریضوں کا تناسب 7.2فیصد ہے۔ دمہ کا مرض بچوں میں 10% ہے جبکہ بڑوں میں 6% ہے عورتوں کی نسبت مرد دمے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں